Communication Skills Can Cause Suffering or Success
Communication Skills Can Cause Suffering or Success
I was approached by a community member who due to some reason was in distressed financial situation. I arranged a meeting with one of my close friends to help him and drove him a bit far location. The demand was a reasonable amount. The supporting person is a well-known and a busy schedule professional. By the Grace of Almighty, we successfully got the commitment.
He asked this needy man to write down and narrate what he told verbally. This gentleman wrote couple of detailed emails but missing the relevant information. I am writing these few lines to elites of the community to ponder on this issue of lack of communication skills which our community members are suffering.
Al-Jumu'ah (Friday) 62:5
مَثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
THE PARABLE of those who were graced with the burden of the Torah, and thereafter failed to bear this burden, is that of an ass that carries a load of books [but cannot benefit from them]. Calamitous is the parable of people who are bent on giving the lie to God's messages - for God does not bestow His guidance upon such evildoing folk!
Merit of Scholar
Imam al-`Aaskari (AS), in his description of evil scholars, said, ‘They cause more harm to the weak ones from among our shi`aa than the army of Yazid did to Husayn b. Ali (AS) and his companions, for they snatched away (grab, seize, steal) their lives and their property, whereas these evil scholars … enter doubt and obscurity (ambiguity) into the weak ones from among our shi`aa and lead them astray (wandering).’
http://islamicblessings.com/upload/Meezan%20ul%20Hikmah%20-English.pdf
How communication skills are important for success in life. One famous community name 'Immigration Consultant' was talking on TV interview that we Asian are generally storytellers. Most of the time during hearing, when asked about 'when, where' incident occurred, our people narrate the whole story except 'where / when'.
شیر اور شارک دونوں پیشہ ور شکاری ہیں، لیکن شیر سمندر میں شکار نہیں کر سکتا اور شارک خشکی پر شکار نہیں کر سکتی۔ شیر کو سمندر میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا اور شارک کو جنگل میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں کی اپنی اپنی حدود ہیں جہاں وہ بہترین ہیں۔ اگر گلاب کی خوشبو ٹماٹر سے اچھی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے کھانا تیار کرنے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایک کا موازنہ دوسرے کے ساتھ نہ کریں۔ آپ کی اپنی ایک طاقت ہے، اسے تلاش کریں اور اس کے مطابق خود کو تیار کریں۔ کبھی خود کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھیں، بلکہ ہمیشہ خود سے اچھی اُمیدیں وابستہ رکھیں۔ یاد رکھیں، ٹوٹا ہوا رنگین قلم بھی رنگ بھرنے کے قابل ہوتا ہے۔ اپنے اختتام تک پہنچنے سے پہلے، خود کو بہتر کاموں کے استعمال میں لے آئیں۔ *وقت کا بدترین استعمال، اسے خود کا دوسروں کے ساتھ موازنہ کرنے میں ضائع کرنا ہے۔* *مویشی گھاس کھانے سے موٹے تازے ہو جاتے ہیں۔ جبکہ یہی گھاس اگر درندے کھانے لگ جائیں تو وہ اس کی وجہ سے مر سکتے ہیں۔* کبھی بھی اپنا موازنہ دوسروں کے ساتھ نہ کریں۔ اپنی دوڑ اپنی رفتار سے مکمل کریں ۔ جو طریقہ کسی اور کی کامیابی کی وجہ بنا، ضروری نہیں کہ آپ کیلئے بھی سازگار ہو۔ خُدا کے عطاء کردہ تحفوں، نعمتوں اور صلاحیتوں پر نظر رکھیں اور اُن تحفوں سے حسد کرنے سے باز رہیں، جو خُدا نے دوسروں کو دیے ہیں۔
اسلام آباد میں بینک مینجر کی جانب سے ایک خاتون کو جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ وڈیو بن گئی۔ وائرل ہوئی۔ مینجر بوائے مشہور ہوگیا۔ انتظامیہ حرکت میں آئی۔ ملزم کو گرفتار کیا۔ بینک نے نوکری سے نکال دیا اور ہمیشہ کیلئے کسی بھی بینک کی نوکری سے معزول کر دیا گیا۔ سُبکی اور ذلت کا اندازہ خود ہی لگا لیں۔ اور ہو سکتا ہے یہ بداخلاقی وہ پہلے بھی کرتا ہو مگر ربّ نے اسکی رسی دراز کی ہو۔ وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
میجر طفیل شہید رح سے اسکے ایک سینئر نے سوال کیا: "طفیل، کیا حال ہے؟ " میجر صاحب نے کیا ہی عمدہ جواب دیا: "سر، اللّہ تعالیٰ نے عیب چھپا کر لوگوں میں معزز بنا رکھا ہے۔" جو بھی اس تحریر کو پڑھ رہا ہے چند ثانیے رک جائے اور سوچے کہ ذات باری تعالٰی نے اسکے کیسے کیسے عیوب چھپا کر اسے لوگوں میں معزز بنا رکھا ہے!! ربّ نے بینک منیجر والے انجام سے اسلئے محفوظ رکھا کہ دنیا میں وڈیو نہیں بنی۔ *اپنی اور سب کی یاد دہانی کیلئے عرض کروں کہ وڈیو بن رہی ہے۔ بہت ہائی کوالٹی ریزولوشن والے کیمرے سب کچھ ریکارڈ کر رہے ہیں۔* اس دن سب سامنے کر دیا جائے گا جب ماں اپنی اولاد کو نہیں پہچانے گی۔ "تم سب نے لوٹ کرمیرے ہاں ہی آنا ہے تب میں تمہیں بتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے۔" (العنکبوت: ۸) *اگر انسـان اپنی اُنگلیوں کا استعمال اپنی ہی غلطیوں کو گِننے کیلئے کرے تو دُوســروں پر اُنگلی اُٹھانے کا وقت ہی نہ ملے...!*🌹♥️🌹 ✒🌷📚_* ❀✦┈┈❁❀ Protect your family and kids from hell یہ جو کہتے ھیں نہ کہ دنیاگول ھے!🪐 سچ ھی کہتے ھیں یقین جانیے ایک دن آپ گھوم گھام کر اُسی مقام پر آ پُہنچتے ھیں_____جہاں آپ نے کبھی کسی کو پُہنچایا ھوتا ھے!!!🔥 *زِنــــــــــدگی* کی سچائی کو سمجھنا بہت مشکل نہیں ہے، کرنا بس یہ ہے کہ جِس *"ترازو"* پر آپ دوسروں کو تَولتے ہیں، *اُس ترازو پر کبھی خُود بیٹھ کر دیکھئے•••••*. جس بات سے آپکو تکلیف ہوتی ہے... دوسرے کو بھی ایسے ہی ہوتی ہے...... جو بات آپکو خوش کرتی ہے...اگلے کی خوشی بھی ایسی ہی ہوتی ہے....... *زندگی میں سکون اور خوشیاں صرف عبادات سے نہیں.... معاملات کو سنوارنے سے آتی ہیں*. سوچ بدلو.....زندگی بدلو..... ایک شخص کہتا ہے میں جہاز سے اترا اور کسٹم سے گزر کر ٹیکسی لینے سٹینڈ کی طرف چلا۔ جب میرے پاس ایک ٹیکسی رکی تو مجھے جو چیز انوکھی لگی وہ گاڑی کی چمک دمک تھی۔ اس کی پالش دور سے جگمگا رہی تھی۔ ٹیکسی سے ایک سمارٹ ڈرائیور تیزی سے نکلا۔ اس نے سفید شرٹ اور سیاہ پتلون پہنی ہوئی تھی جو کہ تازہ تازہ استری شدہ لگ رہی تھی۔ اس نے صفائی سے سیاہ ٹائی بھی باندھی ہوئی تھی۔ وہ ٹیکسی کی دوسری طرف آیا اور میرے لئے گاڑی کا پچھلا دروازہ کھولا۔ اس نے ایک خوبصورت کارڈ میرے ہاتھ میں تھمایا اور کہا ’سر جب تک میں آپ کا سامان ڈگی میں رکھوں، آپ میرا مشن سٹیٹ منٹ پڑھ لیں۔ میں نے آنکھیں موچ لیں۔ یہ کیا ہے؟‘ میرا نام سائیں ہے، آپ کا ڈرائیور۔ میرا مشن ہے کہ مسافروں کو سب سے مختصر، محفوظ اور سستے رستے سے ان کی منزل تک پہنچاؤں اور ان کو مناسب ماحول فراہم کروں ’۔ میرا دماغ بھک سے اڑ گیا۔ میں نے آس پاس دیکھا تو ٹیکسی کا اندر بھی اتنا ہی صاف تھا جتنا کہ وہ باہر سے جگمگا رہی تھی۔ اس دوران وہ سٹئرنگ ویل پر بیٹھ چکا تھا۔ ’سر آپ کافی یا چائے پینا چاہیں گے۔ آپ کے ساتھ ہی دو تھرماس پڑے ہوئے ہیں جن میں چائے اور کافی موجود ہے‘ ۔ میں نے مذاق میں کہا کہ نہیں میں تو کوئی کولڈ ڈرنک پیوں گا۔ وہ بولا ’سر کوئی مسئلہ نہیں۔ میرے پاس آگے کولر پڑا ہوا ہے۔ اس میں کوک، لسی، پانی اور اورنج جوس ہے۔ آپ کیا لینا چاہیں گے؟‘ میں نے لسی کا مطالبہ کیا اور اس نے آگے سے ڈبہ پکڑا دیا۔ میں نے ابھی اسے منہ بھی نہیں لگایا تھا کہ اس نے کہا ’سر اگر آپ کچھ پڑھنا چاہیں تو میرے پاس اردو اور انگریزی کے اخبار موجود ہیں‘ ۔ اگلے سگنل پر گاڑی رکی تو سائیں نے ایک اور کارڈ مجھے پکڑا دیا کہ اس میں وہ تمام ایف ایم سٹیشن ہیں جو میری گاڑی کے ریڈیو پر لگ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں وہ تمام البم بھی ہیں جن کی سی ڈی میرے پاس ہے۔ اگر آپ کو موسیقی سے شوق ہے تو میں لگا سکتا ہوں۔ اور جیسے یہ سب کچھ کافی نہیں تھا، اس نے کہا کہ ’سر میں نے ائر کنڈیشنر لگا دیا ہے۔ آپ بتائیے گا کہ ٹمپریچر زیادہ یا کم ہو تو آپ کی مرضی کے مطابق کردوں‘ ۔ اس کے ساتھ ہی اس نے رستے کے بارے میں بتا دیا کہ اس وقت کس رستے پر سے وہ گزرنے کا ارادہ رکھتا ہے کہ اس وقت وہاں رش نہیں ہوتا۔ پھر بڑی پتے کی بات پوچھی ’سر اگر آپ چاہیں تو رستے سے گزرتے ہوئے میں آپ کو اس علاقے کے بارے میں بھی بتا سکتا ہوں۔ اور اگر آپ چاہیں تو آپ اپنی سوچوں میں گم رہ سکتے ہیں‘ وہ شیشے میں دیکھ کر مسکرایا۔ میں نے پوچھا ’سائیں، کیا تم ہمیشہ سے ایسے ہی ٹیکسی چلاتے رہے ہو؟‘ اس کے چہرے پر پھر سے مسکراہٹ آئی۔ ’نہیں سر، یہ کچھ دو سال سے میں نے ایسا شروع کیا ہے۔ اس سے پانچ سال قبل میں بھی اسی طرح کڑھتا تھا جیسے کہ دوسرے ٹیکسی والے کڑھتے ہیں۔ میں بھی اپنا سارا وقت شکایتیں کرتے گزارا کرتا تھا۔ پھر میں نے ایک دن کسی سے سنا کہ سوچ کی طاقت کیا ہوتی ہے۔ یہ سوچ کی طاقت ہوتی ہے کہ آپ بطخ بننا پسند کریں گے کہ عقاب۔ اگر آپ گھر سے مسائل کی توقع کرکے نکلیں گے تو آپ کا سارا دن برا ہی گزرے گا۔ بطخ کی طرح ہر وقت کی ٹیں ٹیں سے کوئی فائدہ نہیں، عقاب کی طرح بلندی پر اڑو تو سارے جہاں سے مختلف لگو گے۔ یہ بات میرے دماغ کو تیر کی طرح لگی اور اس نے میری زندگی بدل دی۔ ’میں نے سوچا یہ تو میری زندگی ہے۔ میں ہر وقت شکایتوں کا انبار لئے ہوتا تھا اور بطخ کی طرح سے ٹیں ٹیں کرتا رہتا تھا۔ بس میں نے عقاب بننے کا فیصلہ کیا۔ میں نے ارد گرد دیکھا تو تمام ٹیکسیاں گندی دیکھیں۔ ان کے ڈرائیور گندے کپڑوں میں ملبوس ہوتے تھے۔ ہر وقت شکایتیں کرتے رہتے تھے اور مسافروں کے ساتھ جھگڑتے رہتے تھے۔ ان کے مسافر بھی ان سے بے زار ہوتے تھے۔ کوئی بھی خوش نہیں ہوتا تھا۔ بس میں نے خود کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔ پہلے میں نے چند تبدیلیاں کیں۔ گاڑی صاف رکھنی شروع کی اور اپنے لباس پر توجہ دی۔ جب گاہکوں کی طرف سے حوصلہ افزائی ملی تو میں نے مزید بہتری کی۔ اور اب بھی بہتری کی تلاش ہے۔‘ میں نے اپنی دلچسپی کے لئے پوچھا کہ کیا اس سے تمہاری آمدنی پر کوئی فرق پڑا ’سر بڑا فرق پڑا۔ پہلے سال تو میری انکم ڈبل ہوگئی اور اس سال لگتا ہے چار گنا بڑھ جائے گی۔ اب میرے گاہک مجھے فون پر بک کرتے ہیں یا ایس ایم ایس کرکے وقت طے کرلیتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اب مجھے ایک اور ٹیکسی خریدنی پڑے گی اور اپنے جیسے کسی بندے کو اس پر لگانا پڑے گا۔‘ یہ سائیں تھا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ اسے بطخ نہیں بننا بلکہ عقاب بننا ہے۔ کیا خیال ہے، اس ہفتے سے عقاب کا سفر نہ شروع کیا جائے؟ سائیں نے مجھے ایک نیا فلسفہ دیا۔ سوچ بدلو ۔ زندگی بدلو ۔ وہ جو کسی نے کہا ہے نا کہ کوئی بھی پانی میں گرنے سے نہیں مرتا۔مرتا وہ اس وقت ہے جب وہ اس مشکل سے نکلنے کے لیۓ ہاتھ پاؤں نہیں مارتا ہے....
*☄ﭘﺎﻧﭻ ﺣﮑﻢ ﮐﯽ ﭘﺎﻧﭻ ﺣﮑﻤﺘﯿﮟ☄*
ﺍباﺻﻠﺖ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﺻﺎﻟﺢ ﺑﻦ ﻋﻠﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﺎ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺳﮯ ﺳﻨﺎ ﮐﮧ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﺒﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻭﺣﯽ ﻓﺮﻣﺎﺋﯽ۔ ﮐﻞ ﺻﺒﺢ ﺟﺐ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻠﻮ ﺗﻮ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﻮ ﭼﯿﺰ ﺗﯿﺮﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﺋﮯ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﺎ ﻟﮯ ـ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﭼﮭﭙﺎ ﺩﮮ ـ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮ ﻟﮯ ـ ﭼﻮﺗﮭﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ ـ ﭘﺎﻧﭽﻮﯾﮟ ﭼﯿﺰ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺑﮭﺎﮒ ﺟﺎﻧﺎ۔
ﺟﺐ ﺻﺒﺢ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﺒﯽ ﭼﻠﮯ ﺗﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍُﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﺎﮦ ﭘﮩﺎﮌ ﺁﯾﺎ ـ
ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗﻮ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﺎﮌ ﮐﻮ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﮭﺎﺅﮞ ﮔﺎ ۔ ﭘﮭﺮ ﺧﯿﺎﻝ ﺁﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﻧﮧ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮨﺮﮔﺰ ﺣﮑﻢ ﻧﮧ ﺩﯾﺘﺎ۔
ﭘﮭﺮ ﭘﮩﺎﮌ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺍﺭﺍﺩﮮ ﺳﮯ ﭼﻞ ﭘﮍﮮ ﺟﺲ ﻗﺪﺭ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﮨﻮﺗﮯ ﮔﺌﮯ ﭘﮩﺎﮌ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ، ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻗﺮﯾﺐ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﻟﻘﻤﮧ ﺟﻨﺘﺎ ﺭﮨﮯ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ۔ﺍﺳﮯ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﺎ ۔ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻣﺰﯾﺪﺍﺭ ﻟﻘﻤﮧ ﭘﺎﯾﺎ ۔
ﭘﮭﺮ ﺁﮔﮯ ﭼﻠﮯ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻃﺸﺖ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ ۔ﭼﻮﻧﮑﮧ ﺍﺳﮯ ﭼﮭﭙﺎ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﮔﮍﮬﺎ ﮐﮭﻮﺩ ﮐﺮ ﻃﺸﺖ ﮐﻮ ﻣﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎ ﺩﯾﺎ۔ ﻣﮍﮐﺮ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﻃﺸﺖ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻼ ﭘﮍﺍ ﺗﮭﺎ ۔ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﺧﺪﺍ ﮐﺎ ﺟﻮ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﺮﺩﯾﺎ۔
ﺁﮔﮯ ﭼﻠﮯ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﺑﺎﺯ ﮐﮯ ﺧﻮﻑ ﺳﮯ ﺍُﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔ ﻧﺒﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﮐﻮ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮ ﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺁﺳﺘﯿﻦ ﮐﻮ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺟﮕﮧ ﺩﯼ ۔
ﺑﺎﺯ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺷﮑﺎﺭ ﮐﻮ ﻣﭽﮫ ﺳﮯ ﭼﮭﭙﺎ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﺊ ﺩﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﻟﮕﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ۔ﭼﻮﺗﮭﮯ ﮐﻮ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﺍﻥ ﺳﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﭨﮑﺮﺍ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﺑﺎﺯ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ۔
ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺑﺪﺑﻮﺩﺍﺭ ﻣﺮﺩﺍﺭ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﮍﮮ ﭘﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ ۔ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﮔﻨﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﻧﺒﯽ ﺑﮭﺎﮒ ﮔﺌﮯ۔
ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﻧﺒﯽ ﻧﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧﺍﺳﮯ ﺳﮯ ﮐﮩا جا ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗم ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺣﮑﺎﻡ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﯿﺎ ۔ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺳﻤﺠﮭﮯ ﮨﻮ؟ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ۔
ﺁﻭﺍﺯ ﺁﺋﯽ ﻭﮦ ﺳﯿﺎ ﭘﮩﺎﮌ ﺟﯿﺴﮯ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﺎ ﻏﺼﮧ ﮨﮯ
ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺟﺐ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﻏﺼﮧ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﺗﺮ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﮍﮮ ﺳﮯ ﺑﮍﮮ ﺍﻗﺪﺍﻡ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﺘﺎ ﮨﮯ
ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ ﻟﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺍﺱ ﻟﺬﯾﺬ ﻟﻘﻤﮧ ﺟﯿﺴﺎ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﺳﻮﻧﮯﮐﺎ ﺗﮭﺎﻝ ﺟﯿﺴﮯ ﺗم ﻧﮯ ﭼﮭﭙﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﻧﯿﮑﯽ ﮨﮯ
ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﻮ ﺟﺘﻨﺎ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﺍﺳﮯ ﻇﺎﮨﺮ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ ( ﻧﯿﮏ ﮐﺎﻡ ﺻﺮﻑ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺭﺿﺎ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﺮﻧﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻧﮩﯿﮟ )
ﺍﻭﺭ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﺳﮯ ﻣﺮﺍﺩ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ
ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﯽ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻭ ۔
ﺑﺎﺯ ﺳﮯ ﻣﺮﺍﺩ ﻭﮦ ﺣﺎﺟﺖ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺗﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺍﭘﻨﯽ ﺣﺎﺟﺖ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ
ﺍﺳﮯ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ۔
ﺟﺲ ﺑﺪﺑﻮﺩﺍﺭ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻏﯿﺒﺖ ﮨﮯ
ﺍﺱ ﺳﮯ ﻧﻔﺮﺕ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﺎﮔﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ
Comments
Post a Comment