Life Lessons 1
Taxi Driver
سوچ بدلو.....زندگی بدلو.....
ایک شخص کہتا ہے میں جہاز سے اترا اور کسٹم سے گزر کر ٹیکسی لینے سٹینڈ کی طرف چلا۔ جب میرے پاس ایک ٹیکسی رکی تو مجھے جو چیز انوکھی لگی وہ گاڑی کی چمک دمک تھی۔ اس کی پالش دور سے جگمگا رہی تھی۔ ٹیکسی سے ایک سمارٹ ڈرائیور تیزی سے نکلا۔ اس نے سفید شرٹ اور سیاہ پتلون پہنی ہوئی تھی جو کہ تازہ تازہ استری شدہ لگ رہی تھی۔ اس نے صفائی سے سیاہ ٹائی بھی باندھی ہوئی تھی۔ وہ ٹیکسی کی دوسری طرف آیا اور میرے لئے گاڑی کا پچھلا دروازہ کھولا۔اس نے ایک خوبصورت کارڈ میرے ہاتھ میں تھمایا اور کہا ’سر جب تک میں آپ کا سامان ڈگی میں رکھوں، آپ میرا مشن سٹیٹ منٹ پڑھ لیں۔ میں نے آنکھیں موچ لیں۔ یہ کیا ہے؟‘ میرا نام سائیں ہے، آپ کا ڈرائیور۔ میرا مشن ہے کہ مسافروں کو سب سے مختصر، محفوظ اور سستے رستے سے ان کی منزل تک پہنچاؤں اور ان کو مناسب ماحول فراہم کروں ’۔ میرا دماغ بھک سے اڑ گیا۔ میں نے آس پاس دیکھا تو ٹیکسی کا اندر بھی اتنا ہی صاف تھا جتنا کہ وہ باہر سے جگمگا رہی تھی۔
اس دوران وہ سٹئرنگ ویل پر بیٹھ چکا تھا۔ ’سر آپ کافی یا چائے پینا چاہیں گے۔ آپ کے ساتھ ہی دو تھرماس پڑے ہوئے ہیں جن میں چائے اور کافی موجود ہے‘ ۔ میں نے مذاق میں کہا کہ نہیں میں تو کوئی کولڈ ڈرنک پیوں گا۔ وہ بولا ’سر کوئی مسئلہ نہیں۔ میرے پاس آگے کولر پڑا ہوا ہے۔ اس میں کوک، لسی، پانی اور اورنج جوس ہے۔ آپ کیا لینا چاہیں گے؟‘ میں نے لسی کا مطالبہ کیا اور اس نے آگے سے ڈبہ پکڑا دیا۔ میں نے ابھی اسے منہ بھی نہیں لگایا تھا کہ اس نے کہا ’سر اگر آپ کچھ پڑھنا چاہیں تو میرے پاس اردو اور انگریزی کے اخبار موجود ہیں‘ ۔
اگلے سگنل پر گاڑی رکی تو سائیں نے ایک اور کارڈ مجھے پکڑا دیا کہ اس میں وہ تمام ایف ایم سٹیشن ہیں جو میری گاڑی کے ریڈیو پر لگ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں وہ تمام البم بھی ہیں جن کی سی ڈی میرے پاس ہے۔ اگر آپ کو موسیقی سے شوق ہے تو میں لگا سکتا ہوں۔ اور جیسے یہ سب کچھ کافی نہیں تھا، اس نے کہا کہ ’سر میں نے ائر کنڈیشنر لگا دیا ہے۔ آپ بتائیے گا کہ ٹمپریچر زیادہ یا کم ہو تو آپ کی مرضی کے مطابق کردوں‘ ۔
اس کے ساتھ ہی اس نے رستے کے بارے میں بتا دیا کہ اس وقت کس رستے پر سے وہ گزرنے کا ارادہ رکھتا ہے کہ اس وقت وہاں رش نہیں ہوتا۔ پھر بڑی پتے کی بات پوچھی ’سر اگر آپ چاہیں تو رستے سے گزرتے ہوئے میں آپ کو اس علاقے کے بارے میں بھی بتا سکتا ہوں۔ اور اگر آپ چاہیں تو آپ اپنی سوچوں میں گم رہ سکتے ہیں‘ وہ شیشے میں دیکھ کر مسکرایا۔
میں نے پوچھا ’سائیں، کیا تم ہمیشہ سے ایسے ہی ٹیکسی چلاتے رہے ہو؟‘ اس کے چہرے پر پھر سے مسکراہٹ آئی۔ ’نہیں سر، یہ کچھ دو سال سے میں نے ایسا شروع کیا ہے۔ اس سے پانچ سال قبل میں بھی اسی طرح کڑھتا تھا جیسے کہ دوسرے ٹیکسی والے کڑھتے ہیں۔ میں بھی اپنا سارا وقت شکایتیں کرتے گزارا کرتا تھا۔ پھر میں نے ایک دن کسی سے سنا کہ سوچ کی طاقت کیا ہوتی ہے۔ یہ سوچ کی طاقت ہوتی ہے کہ آپ بطخ بننا پسند کریں گے کہ عقاب۔ اگر آپ گھر سے مسائل کی توقع کرکے نکلیں گے تو آپ کا سارا دن برا ہی گزرے گا۔ بطخ کی طرح ہر وقت کی ٹیں ٹیں سے کوئی فائدہ نہیں، عقاب کی طرح بلندی پر اڑو تو سارے جہاں سے مختلف لگو گے۔ یہ بات میرے دماغ کو تیر کی طرح لگی اور اس نے میری زندگی بدل دی۔
’میں نے سوچا یہ تو میری زندگی ہے۔ میں ہر وقت شکایتوں کا انبار لئے ہوتا تھا اور بطخ کی طرح سے ٹیں ٹیں کرتا رہتا تھا۔ بس میں نے عقاب بننے کا فیصلہ کیا۔ میں نے ارد گرد دیکھا تو تمام ٹیکسیاں گندی دیکھیں۔ ان کے ڈرائیور گندے کپڑوں میں ملبوس ہوتے تھے۔ ہر وقت شکایتیں کرتے رہتے تھے اور مسافروں کے ساتھ جھگڑتے رہتے تھے۔ ان کے مسافر بھی ان سے بے زار ہوتے تھے۔ کوئی بھی خوش نہیں ہوتا تھا۔ بس میں نے خود کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔ پہلے میں نے چند تبدیلیاں کیں۔ گاڑی صاف رکھنی شروع کی اور اپنے لباس پر توجہ دی۔ جب گاہکوں کی طرف سے حوصلہ افزائی ملی تو میں نے مزید بہتری کی۔ اور اب بھی بہتری کی تلاش ہے۔‘
میں نے اپنی دلچسپی کے لئے پوچھا کہ کیا اس سے تمہاری آمدنی پر کوئی فرق پڑا
’سر بڑا فرق پڑا۔ پہلے سال تو میری انکم ڈبل ہوگئی اور اس سال لگتا ہے چار گنا بڑھ جائے گی۔ اب میرے گاہک مجھے فون پر بک کرتے ہیں یا ایس ایم ایس کرکے وقت طے کرلیتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اب مجھے ایک اور ٹیکسی خریدنی پڑے گی اور اپنے جیسے کسی بندے کو اس پر لگانا پڑے گا۔‘
یہ سائیں تھا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ اسے بطخ نہیں بننا بلکہ عقاب بننا ہے۔
کیا خیال ہے، اس ہفتے سے عقاب کا سفر نہ شروع کیا جائے؟ سائیں نے مجھے ایک نیا فلسفہ دیا۔
سوچ بدلو ۔ زندگی بدلو ۔
وہ جو کسی نے کہا ہے نا کہ کوئی بھی پانی میں گرنے سے نہیں مرتا۔مرتا وہ اس وقت ہے جب وہ اس مشکل سے نکلنے کے لیۓ ہاتھ پاؤں نہیں مارتا ہے....
Smile Has Value
ایک مسکراہٹ
ﮐﮩﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺷﺨﺺ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺑﺪﺗﻤﯿﺰﯼ، ﺑﺪﺯﺑﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﺪ ﺍﺧﻼﻗﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ مشہور ﺗﮭﺎ۔
ﺑﮍﮮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﯿﻼ ﺭﮨﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺭﻭﯾﮧ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﻭﮦ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻏﺼﯿﻼ، ﭼﮍﭼﮍﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﺍﺧﻼﻕ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﯾﮏ ﻏﺮﯾﺐ ﺑﭽﮧ ﺟﻮ ﻧﯿﺎ ﺷﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﮌﺍ ﮐﺮﮐﭧ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﺍ، ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺑﺎﻍ ﮐﯽ ﺻﻔﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺗﮭﺎ۔ ﺑﭽﮯ ﻧﮯ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻧﮕﺎﮦ ﺍﭨﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﺳﺎﺧﺘﮧ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭ ﮐﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺩﺏ ﺳﮯ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ۔ ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺷﺨﺺ جس کی ﻃﺮﻑ ﺷﺎﯾﺪ ﭼﻨﺪ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺵ ﮬﻮﺍ۔
ﺁﺝ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﺎ ﻗﻄﺮﮦ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﮯ ﺑﻨﺠﺮ ﺩﻝ ﭘﺮ آب ﺣﯿﺎﺕ ﺑﻦ ﮐﺮ ﮔﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺩﺭﯾﺎﻓﺖ ﮐﯽ، ﺗﻮ ﺑﭽﮧ ﺑﻮﻻ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﮬﻮﻧﺎ ﭼﺎﮬﺘﮯ ﮬﻮ ﺗﻮ ہمیشہ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭘﮩﻼ ﺗﺤﻔﮧ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﺎ ﺩﻭ۔
ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﻭﮦ ﺟﻨﺲ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﺁﭘﮑﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﺮﭺ ﻧﮭﯽ ﮬﻮﺗﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻨﺎﻓﻊ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮬﻮﺗﺎ ﮨﮯ , ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺧﻮﺵ ﮬﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺍﻧﻌﺎﻡ ﺩﯾﺎ۔
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﮬﺮ ﺭﻭﺯ ﺑﭽﮧ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺮﺗﮯ ہوئے ﮔﺰﺭﺗﺎ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺍﯾﮏ ﻭﮐﯿﻞ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻻ ﺁﺝ ﻓﻼﮞ ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺷﺨﺺ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻨﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﺋﯿﺪﺍﺩ ﺍﺱ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﺮ ﺩﯼ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﻭﺻﯿﺖ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮫ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﭼﻨﺪ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭩﻮﮞ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺍﯾﮉﻭﺍﻧﺲ ﺍﺩﺍ ﮬﻮ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ۔
ﻣضبوط ﺗﺮﯾﻦ ﻟﻮﮒ ﻭﮦ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺟﻮ ﻣﺸﮑﻞ ﺗﺮﯾﻦ لمحوں ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﺎ نہیں ﺑﮭﻮﻟﺘﮯ۔ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻏﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﺭﯾﺎ ﺑﮭﯽ ﮬﻮ ﺗﻮ ﺁﻧﮑﮫ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻗﻄﺮﮦ ﻧﮭﯽ ﻧﮑﻠﺘﺎ۔
ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ "ﮐﻞ" ﮐﺮﻭﮌﻭﮞ ﺗﮭﮯ
ﺍﻭﺭ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ "ﮐﻞ" ﺑﮭﯽ ﮐﺮﻭﮌﻭﮞ ﮬﻮﮞ ﮔﮯ
ﻟﯿﮑﻦ *"ﺁﺝ"* ﻓﻘﻂ ﺍﯾﮏ ﮬﯽ ﮬﮯ
ﺁﺝ ﻣﺴﮑﺮﺍﺅ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﻮ ﮐﮧ ﯾﮧ ﭘﮭﺮ نہیں آئے ﮔﺎ۔
ﺫﺭﺍ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﻃﺮﺡ ﮐُﮭﻞ ﮐﺮ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﮨﻨﺴﮯ ہوئے ﮐﺘﻨﺎ ﻋﺮﺻﮧ ﮬﻮ ﭼﮑﺎ ﮨﮯ؟
ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺟﻮ ﮨﻨﺴﻨﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺩﻟﯿﻞ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺭﮬﺘﺎ ﮬﮯ ﻭﮦ ﮐﮭﺒﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍ نہیں ﺳﮑﺘﺎ۔
ﻓﻘﻂ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺧﻮﺵ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ جائے۔
ﺍﮔﺮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﭼﺎﮬﺘﮯ ﮬﻮ ﺗﻮ ﮬﻤﯿﺸﮧ ﺍﭘﻨﮯ ہوﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ ﺩﻭ چیزیں ﺭﮐﮭﻮ
ﻣﺴﮑﺮﺍﮬﭧ ﻭ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ
"ﻣﺴﮑﺮﺍﮬﭧ ﻣﺸﮑﻼﺕ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ
"ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﻣﺸﮑﻼﺕ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ رﮬﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ
ﮐﮩﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺷﺨﺺ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺑﺪﺗﻤﯿﺰﯼ، ﺑﺪﺯﺑﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﺪ ﺍﺧﻼﻗﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ مشہور ﺗﮭﺎ۔
ﺑﮍﮮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﯿﻼ ﺭﮨﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺭﻭﯾﮧ ﮐﯿﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﻭﮦ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻏﺼﯿﻼ، ﭼﮍﭼﮍﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﺍﺧﻼﻕ ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﯾﮏ ﻏﺮﯾﺐ ﺑﭽﮧ ﺟﻮ ﻧﯿﺎ ﺷﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﮌﺍ ﮐﺮﮐﭧ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﺍ، ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺑﺎﻍ ﮐﯽ ﺻﻔﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺗﮭﺎ۔ ﺑﭽﮯ ﻧﮯ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻧﮕﺎﮦ ﺍﭨﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﺳﺎﺧﺘﮧ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭ ﮐﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺩﺏ ﺳﮯ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ۔ ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺷﺨﺺ جس کی ﻃﺮﻑ ﺷﺎﯾﺪ ﭼﻨﺪ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺵ ﮬﻮﺍ۔
ﺁﺝ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﺎ ﻗﻄﺮﮦ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﮯ ﺑﻨﺠﺮ ﺩﻝ ﭘﺮ آب ﺣﯿﺎﺕ ﺑﻦ ﮐﺮ ﮔﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺩﺭﯾﺎﻓﺖ ﮐﯽ، ﺗﻮ ﺑﭽﮧ ﺑﻮﻻ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﮬﻮﻧﺎ ﭼﺎﮬﺘﮯ ﮬﻮ ﺗﻮ ہمیشہ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭘﮩﻼ ﺗﺤﻔﮧ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﺎ ﺩﻭ۔
ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﻭﮦ ﺟﻨﺲ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﺁﭘﮑﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﺮﭺ ﻧﮭﯽ ﮬﻮﺗﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻨﺎﻓﻊ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮬﻮﺗﺎ ﮨﮯ , ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺧﻮﺵ ﮬﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺍﻧﻌﺎﻡ ﺩﯾﺎ۔
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﮬﺮ ﺭﻭﺯ ﺑﭽﮧ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺮﺗﮯ ہوئے ﮔﺰﺭﺗﺎ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺍﯾﮏ ﻭﮐﯿﻞ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻻ ﺁﺝ ﻓﻼﮞ ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺷﺨﺺ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻨﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﺋﯿﺪﺍﺩ ﺍﺱ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﺮ ﺩﯼ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﻭﺻﯿﺖ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮫ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﭼﻨﺪ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭩﻮﮞ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺍﯾﮉﻭﺍﻧﺲ ﺍﺩﺍ ﮬﻮ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ۔
ﻣضبوط ﺗﺮﯾﻦ ﻟﻮﮒ ﻭﮦ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺟﻮ ﻣﺸﮑﻞ ﺗﺮﯾﻦ لمحوں ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﺎ نہیں ﺑﮭﻮﻟﺘﮯ۔ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻏﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﺭﯾﺎ ﺑﮭﯽ ﮬﻮ ﺗﻮ ﺁﻧﮑﮫ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻗﻄﺮﮦ ﻧﮭﯽ ﻧﮑﻠﺘﺎ۔
ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ "ﮐﻞ" ﮐﺮﻭﮌﻭﮞ ﺗﮭﮯ
ﺍﻭﺭ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ "ﮐﻞ" ﺑﮭﯽ ﮐﺮﻭﮌﻭﮞ ﮬﻮﮞ ﮔﮯ
ﻟﯿﮑﻦ *"ﺁﺝ"* ﻓﻘﻂ ﺍﯾﮏ ﮬﯽ ﮬﮯ
ﺁﺝ ﻣﺴﮑﺮﺍﺅ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﻮ ﮐﮧ ﯾﮧ ﭘﮭﺮ نہیں آئے ﮔﺎ۔
ﺫﺭﺍ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﻃﺮﺡ ﮐُﮭﻞ ﮐﺮ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﮨﻨﺴﮯ ہوئے ﮐﺘﻨﺎ ﻋﺮﺻﮧ ﮬﻮ ﭼﮑﺎ ﮨﮯ؟
ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺟﻮ ﮨﻨﺴﻨﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺩﻟﯿﻞ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺭﮬﺘﺎ ﮬﮯ ﻭﮦ ﮐﮭﺒﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍ نہیں ﺳﮑﺘﺎ۔
ﻓﻘﻂ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺧﻮﺵ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ جائے۔
ﺍﮔﺮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﭼﺎﮬﺘﮯ ﮬﻮ ﺗﻮ ﮬﻤﯿﺸﮧ ﺍﭘﻨﮯ ہوﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ ﺩﻭ چیزیں ﺭﮐﮭﻮ
ﻣﺴﮑﺮﺍﮬﭧ ﻭ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ
"ﻣﺴﮑﺮﺍﮬﭧ ﻣﺸﮑﻼﺕ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ
"ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﻣﺸﮑﻼﺕ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ رﮬﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ
Comments
Post a Comment